غزل
عشق میں جیت ہوئ یا مات
آج کی رات نہ چھیڑ یہ بات
یوں آیا وہ جانِ بہار
جیسے جگ میں پھیلے بات
رنگ کھُلے صحرا کی دھوپ
زلف گھنے جنگل کی رات
کچھ نہ کہا اور کچھ نہ سُنا
دل میں رہ گئ دل کی نات
یار کی نگری کوسوں دور
کیسے کٹے گی بھاری رات
بستی والوں سے چھپ کر
رو لیتے ہیں پچھلی رات
سنّاٹوں میں سنتے ہیں
سُنی سُنائ کوئ بات
پھر جاڑے کی ر’ت آئ
چھوٹا دن اور لمبی رات
عشق میں جیت ہوئ یا مات
آج کی رات نہ چھیڑ یہ بات
یوں آیا وہ جانِ بہار
جیسے جگ میں پھیلے بات
رنگ کھُلے صحرا کی دھوپ
زلف گھنے جنگل کی رات
کچھ نہ کہا اور کچھ نہ سُنا
دل میں رہ گئ دل کی نات
یار کی نگری کوسوں دور
کیسے کٹے گی بھاری رات
بستی والوں سے چھپ کر
رو لیتے ہیں پچھلی رات
سنّاٹوں میں سنتے ہیں
سُنی سُنائ کوئ بات
پھر جاڑے کی ر’ت آئ
چھوٹا دن اور لمبی رات
0 Comments