GHAZALS



غزل


عشق میں جیت ہوئ یا مات
آج کی رات نہ چھیڑ یہ بات
یوں آیا وہ جانِ بہار
جیسے جگ میں پھیلے بات
رنگ کھُلے صحرا کی دھوپ
زلف گھنے جنگل کی رات
کچھ نہ کہا اور کچھ نہ سُنا
دل میں رہ گئ دل کی نات
یار کی نگری کوسوں دور
کیسے کٹے گی بھاری رات
بستی والوں سے چھپ کر
رو لیتے ہیں پچھلی رات
سنّاٹوں میں سنتے ہیں
سُنی سُنائ کوئ بات
پھر جاڑے کی رت آئ
چھوٹا دن اور لمبی رات

Post a Comment

0 Comments

Disqus Shortname

Comments system