غزل
یادوں میں رکھو تم ہم کو ہم تو ہیں پردیس میں
خیالوں میں رکھو تم ہم کو ہم تو ہیں پردیس میں
نہ کرو گلہ کوہی نہ کوہی ہم سے شکایت
بس اتنی ہی تم ہم پہ کر دو عنایت
دعاہوں میں رکھو تم ہم کو ہم تو ہیں پردیس میں
کتنی سخت ہے زندگی ہماری تمھارے سوا
یہ مت سمجھنا تم ہم ہو گہے بے وفا
وفاہوں میں رکھو تم ہم کو ہم تو ہیں پردیس میں
کتنے موسم آ کے گہے کتنی رتیں بدل گہیں
انتظار میں رکھو تم ہم کو ہم تو ہیں پردیس میں
خیالوں میں رکھو تم ہم کو ہم تو ہیں پردیس میں
نہ کرو گلہ کوہی نہ کوہی ہم سے شکایت
بس اتنی ہی تم ہم پہ کر دو عنایت
دعاہوں میں رکھو تم ہم کو ہم تو ہیں پردیس میں
کتنی سخت ہے زندگی ہماری تمھارے سوا
یہ مت سمجھنا تم ہم ہو گہے بے وفا
وفاہوں میں رکھو تم ہم کو ہم تو ہیں پردیس میں
کتنے موسم آ کے گہے کتنی رتیں بدل گہیں
انتظار میں رکھو تم ہم کو ہم تو ہیں پردیس میں
0 Comments