GHAZALS


غزل
سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں
سو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے ربط ہے اسکو خراب حالوں سے
سو اپنےآپ کو برباد کر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے درد کی گاہک ہیں چشم ناز اسکی
سو ہم بھی اسکی گلی سے گزر کےدیکھتے ہیں

سنا ہے اسکو بھی ہے شعر و شاعری سے شغف
سو ہم بھی معجزے اپنے ہنر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں
یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے رات اسے چاند تکتا رہتا ہے
ستارے بام ِ فلک سے اتر کے دیکھتے ہیں


سنا ہے حشر ہیں اسکی غزال سی آنکھیں
سنا ہےاسکو ہرن دشت بھر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے دن کو اسے تتلیاں ستاتی ہیں
سنا ہے رات کو جگنو ٹھہر کےدیکھتے ہیں

سنا ہے اسکی سیاہ چشمگی قیامت ہے
سو اسکو سرمہ فروش آنکھ بھر کےدیکھتے ہیں

سنا ہے اسکے لبوں سے گلاب جھڑتے ہیں
سو ہم بہار پر الزام دھر کے دیکھتے ہیں

Post a Comment

0 Comments

Disqus Shortname

Comments system